شاعری
میرے شہر میں
ہو اگر دیکھنا تماشہِ عشق تو چلے آنا میرے شہر میں ہو اگر دیکھنا کا بے مول ہونا تو چلے آنا میرے شہر میں ہوُاگر دیکھنا حْواہشوں کا قبر ستان تو چلے آنا میرے شہر میں ہو اگر دیکھناُبہار میں حْزاں تو چلے آنا میرے۔ شہر میں ہو اگر دیکھنا مرجھاتا ہو گلاب تو چلے
۔۔۔
*میرا دل*
مرزا اسد اللہ غالب کا آج223واںیوم پیدائش منایا جارہا ہے
غزل
زِندہ دلِی سے جی ذرا پیدا تُو اپنا نام کر دُنیا بھی اُٹھ کے داد دے ایسا کوئی تو کام کر روشن کرے گا نام تُو آبا کی کر کے پیروی نیکی کا بن پیغامبر بندش بدی کی عام کر میراث اپنی چھوڑ کر جو ہو گئے ہیں سب تباہ بھٹکے ہوؤں کو رہ دکھا
۔۔۔
کبھی سوچتی ہوں
محبت ناکام بھی ہو
محبت ناکام بھی ہو ٫ پھر بھی اپنی ہی رہتی ہے کر کے روشن یہ تصوراتی دنیا٫ یہ خود وہاں کب رہتی ہے بناتی ہے کہکشاں٫ سجاتی ہے پھولوں سے رستہ ہر سو٫ جلا کردیے یہ روشنی کے٫ یہ سالوں انکے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے وفا در وفا یہ بے وفائی کے بعد بھی٫
۔۔۔
جوان موت
سب نے اپنی مصلحت کے تحت فیصلہ کیا۔۔۔ پھر اس کی موت پہ سب سر پکڑ کے بیٹھ گئے۔۔ دور ہو چکی تھی وہ سب سے۔ سب اسکی ایک نظر کو ترس رہے تھے۔ کہی سے آجائے اور ہم ۔ بدل لیں اپنا فیصلہ سب ۔ ہہی سوچ رہے تھے۔ وہ بہت روئی تھی اس
۔۔۔
نعتیہ کلام
میں ہاں اوگن ہار وے سائیاں اپنے تے شرم سار وے سائیاں نیک عمل کی پیش کراں میرے سر گناہ دے بھار وے سائیاں لاج رکھیں میری سب اگے میں ہاں عرض گزار وے سائیاں در در تے جھکی منگدی بھیک نہ جھکی تیرے دربار وے سائیاں لنگھائی عمر تیری میری وچ نفس نوں توں
۔۔۔
پاگل لڑکی
بات ادھوری کرتی ہو پھر بھی شکوے ہزار کرتی ہو چاند سے کتنا دور رہتی ہو پھر بھی پاس رہتی ہو چپ چاپ سب سہتی ہو پھر بھی ہستی مسکراتی رہتی ہو زبان پہ لاکھ قفل سجائے رکھتی ہو پھر بھی سب کہہ دیتی ہو محبت اچھی کرتی ہو پھر بھی چھپائے رکھتی ہو پر کٹے رکھتی ہو پھر بھی اڑان
۔۔۔